گنبِد خضریٰ پرموجود ایک روشن دان یہ کیوں بنایا گیا اسکی کیا حقیقت ہے
گنبد شریف کے اوپر نظر آنے والی یہ چیز کوئی قبر نہیں بلکہ ایک روشن دان ہے جو اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ کے کہنے پر بنوایا گیا تھا، اس وقت باقاعدہ گنبد شریف نہیں تھا جیسے کہ اب موجودہ شکل میں ہے بلکہ یہ ایک چھت تھی جس سے روشن دان نکالا گیا پھر بعد میں گنبد بنایا گیا اورمختلف ادوار میں گنبد شریف میں تبدیلی ہوتی رہتی اور اس پر مختلف رنگ بھی کیے جاتے رہے
یہ گنبد کیوں بنایا گیا۔۔۔
ایک مرتبہ مدینہ کے لوگ سخت قحط میں مبتلا ہو گئے تو انہوں نے حضرت عائشہؓ سے آ کر شکایت کی آپؓ نے فرمایا حضورﷺ کی قبرمبارک کے پاس جاؤ اور اس سے ایک روشن دان آسمان کی طرف کھولو تاکہ قبر انور اور آسمان کے درمیان کوئی پردہ حائل نہ رہے اور راوی کہتے ہیں ایسا کرنے کی دیر تھی کی اتنی تیزاور زورداربارش ہوئی جس کی وجہ سے خوب سبزہ اُگ آیا اور اونٹ موٹے ہونے لگے اور بس پھر اُسی سال کا نام ہی ” سبزہ کشادگی کا سال” رکھ دیا گیا (سنن دارمی 56 ،ابن جوزی 817)
اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ روشن دان اُم المومنین نے قحط کے زمانے میں حضورﷺ کے وسیلے سے بارش لانے کے لیے بنوایا تھا، جب قحط سے لوگ اور جانور بھوکے مر رہے ہوتے بارش نہ ہونے سے زمین پر سبزہ ختم ہو جاتا اور سورج آگ برستا تو ایسے میں رحمتہ للعالمینﷺ کی قبر انور کے اوپر سے اس کھڑکی کو کھول دیا جاتا اور دیکھتے ہی دیکھتے بارش چھم چھم برسنے لگتی اور مدینہ شریف کے لوگوں کا ہمشہ سے یہ معمول رہا ہے